ڈوریا

( ڈورْیا )
{ ڈور (و مجہول) + یا }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم 'ڈور' کے ساتھ 'یا' بطور لاحقۂ نسبت لگانے سے 'ڈوریا' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٧٤٧ء کو "دیوان قاسم" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : ڈورْیے [ڈور (و مجہول) + یے]
جمع   : ڈورْیے [ڈور (و مجہول) + یے]
١ - خاص وضع کا دھاری دار بناوٹ کا کپڑا، معمولی کپڑا، موٹا جھوٹا کپڑا۔
"ڈوریہ، رینگ، شبنم . طرح طرح کے قیمتی خوش وضع اور طرح دار کپڑے اس کو دکھائے۔"      ( ١٨٧٧ء، توبۃ النصوح، ٢٠٣ )
٢ - شکاری کتوں کا محافظ یا سدھانے والا۔
"معلوم نہیں کہ ان حضرت کو راتب نہیں ملا تھا یا ڈوریے نے بغیر استمزاج پٹہ کھول دیا تھا۔"      ( ١٩٢٥ء، اودھ پنچ، لکھنو، ١٠، ٥:٣٠ )