ڈوبا

( ڈُوبا )
{ ڈُو + با }
( سنسکرت )

تفصیلات


ڈوبنا  ڈُوبا

سنسکرت سے ماخوذ اردو مصدر 'ڈوبنا' سے مشتق صیغہ ماضی مطلق ہے جوکہ بطور اسم صفت بھی مستعمل ہے۔ ١٨٧٣ء کو "مطلع العجائب" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جمع   : ڈُوبے [ڈُو + بے]
جمع ندائی   : ڈُوبے [ڈُو + بے]
١ - ڈوبا ہوا، غرق آب، تباہ و برباد۔
"اللہ اللہ موت . ایک ناپیدا کنار سمندر ہے کہ جس کے ڈوبے کا پتا نہیں۔"      ( ١٨٨٩ء، رسالہ حسن، ستمبر، ٢٣:٢ )
٢ - [ کاشت کاری ]  نشیب کی زمین جو پانی میں ڈوبی رہے۔ (پلیٹس، نوراللغات)