ڈونگھا

( ڈُونْگھا )
{ ڈُوں + گھا }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت کے اصل لفظ 'ڈونگا' کی ایک املا 'ڈونگھا' اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ اصل معنی اور اصل حالت میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٨٦ء کو "فیضان فیض" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جنسِ مخالف   : ڈُونْگھی [ڈُوں + گھی]
١ - گہرا پانی، گہرا گڑھا، چشمہ۔
"اسی کو سلطان باہو نے 'دل دریا سمندروں ڈونگھے' کی تمثیل قرار دیا ہے۔"      ( ١٩٨٦ء، فیضان فیض، ١٥٨ )