ڈھکوسلا بازی

( ڈَھکوسْلا بازی )
{ ڈَھکوس (و مجہول) + لا + با + زی }

تفصیلات


سنسکرت سے ماخوذ اسم 'ڈھکوسلا' کے ساتھ فارسی مصدر 'باختن' سے صیغۂ بطور لاحقۂ فاعلی امر 'باز' کے ساتھ 'ی' بطور لگانے سے مرکب 'ڈھکوسلا بازی' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٥٦ء کو "رادھا اور رنگ محل" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - دھوکے بازی، مہمل اور لغو بات کرنا، بے ہودہ گوئی۔
"اے کچھ نہیں ہووت ہے سب ڈھکوسلہ بازی ہے، ہندوؤں کی۔"      ( ١٩٨١ء، چلتا مسافر، ٣٦ )