ڈھلان دار

( ڈَھلان دار )
{ ڈَھلان + دار }

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم 'ڈھلان' کے ساتھ فارسی مصدر 'داشتن' سے صیغۂ امر 'دار' بطور لاحقہ فاعلی لگنے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٦٤ء کو "رفیق طبعی جغرافیہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - ناہموار، ڈھالو، ڈھلوان دار۔
"زمین کی سطح نہ تو ہر جگہ ایک جیسی بلند ہے اور نہ ہی ایک جیسی ڈھلاندار۔"      ( ١٩٦٤ء، رفیق طبعی جغرافیہ، ٢٠٠ )