ڈھاٹا

( ڈھاٹا )
{ ڈھا + ٹا }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان کے اصل لفظ 'دھرتا' سے ماخوذ 'ڈھاٹا' اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٧٤ء کو "انیس مراثی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : ڈھاٹے [ڈھا + ٹے]
جمع   : ڈھاٹے [ڈھا + ٹے]
جمع غیر ندائی   : ڈھاٹوں [ڈھا + ٹوں (و مجہول)]
١ - کپڑے کی پٹی جسے منھ کے گرداگرد باندھ کر ڈاڑھی چڑھاتے ہیں۔"
"وہ ڈھیلے ڈھالے کرتے اور خوب گھیردار شلواریں پہنے ہوتے تھے ایک کے چہرے پر ڈھاٹا بھی بندھا تھا۔"      ( ١٩٨٦ء، جانگلوس، ١٢٨ )
٢ - وہ کپڑا جس سے مردے کا منھ باندھ دیتے ہیں تاکہ کھلا نہ رہے۔
"عابد حسن نے اپنی ساس کے ڈھاٹا باندھا اشرف بیگم نے ہیروں کے دونوں انگوٹھے ملا کر باندھ دیئے شوکت آرا نے رضائی ہٹا کر سفید چادر اڑھا دی۔"      ( ١٩٥٢ء، افشاں، ٣٠٥ )
٣ - وہ کپڑا جو منھ پر اس لیے باندھا جائے کہ دوسرا آدمی نہ پہچان سکے۔
"قافلے کے قریب آنے کی جیسے ہی انہیں اطلاع ملی تلواروں کو انہوں نے باڑھ پر رکھا، تازہ دم گھوڑے لیے ڈھاٹے باندھے اور قافلے کے آنے پر ایک جگہ چھپ کر بیٹھ گئے۔"١٩٨٥ء، روشنی، ٤٠