ڈھولیا

( ڈھولْیا )
{ ڈھول (و مجہول) + یا }
( پراکرت )

تفصیلات


ڈھول  ڈھولْیا

پراکرت سے ماخوذ اسم 'ڈھول' کے ساتھ 'یا' بطور لاحقۂ صفت و فاعلیت لگانے سے 'ڈھولیا' بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٤٣ء کو "شکست" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - ڈھول بجانے والا، طبل نواز۔
"ابھی یہ ڈھولئے اتنی دیر تک آہستہ آہستہ دڑ دگڑ دگڑ کرتے رہتے کہ جب وہ پھر ایک ساتھ دھما دھم کی دھما چوکڑی مچاتے تو دل یکلخت زیادہ زور سے حرکت کرنے لگتا۔"      ( ١٩٤٣ء، شکست، ١٦٨ )