باربد

( بارْبَد )
{ بار + بَد }
( فارسی )

تفصیلات


اصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے۔ اردو میں اصلی حالت میں ہی فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٦٩ء میں غالب کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم معرفہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : بارْبَدوں [بار + بَدوں (واؤ مجہول)]
١ - مضافات شیراز (فارس) کے ایک ماہر گویے کا لقب، جو خسرو پرویز کے دربار میں حاجب کے عہدے پر مامور اور علم موسیقی و بربط نوازی میں کامل تھا۔
"باربد اس کا خاص درباری بربط نواز تھا۔"      ( ١٩٢٨ء، سلیم، افادات سلیم، ١٣٩ )
٢ - [ مجازا ]  مطرب، گانے بجانے والا۔
"میواڑ کے باربدوں کو اپنی منظوم داستانوں کے لیے - عمدہ مصالحہ شاعری اور اس طبع آزمائی کا مل گیا ہے۔"      ( ١٩٣٩ء، افسانۂ پدمنی، ١١٥ )