جر ثقیل

( جَرّ ثَقِیل )
{ جَر + رے + ثَقِیل }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'جر' کے ساتھ کسرہ اضافت لگانے کے بعد عربی زبان سے ہی صفت 'ثقیل' ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٧٢ء کو "مجموعہ عطر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - ریاضیات کا ایک شعبہ جس میں وزنی اشیا کے اٹھانے اور نیچے سے اوپر لے جانے کے اصول و قانون بتائے جاتے ہیں۔
"ڈیڑھ گھنٹے تک علم جرثقیل اور مختلف قسم کی کلوں کے نمونے تیار کرنے میں صرف ہوتے ہیں۔"      ( ١٩٠٠ء، شریف زادہ، ١٤٢ )
٢ - آلہ جس کی مدد سے بھاری بوجھ بآسانی اٹھایا جاسکتا ہے۔
"جرثقیل کی ایک بڑی بھاری کل بنا کے کھڑی کر دی۔"      ( ١٩٢٦ء، شرر مضامین، ٤٤:٢ )
٣ - [ مجازا ]  دشواری، زحمت کشی۔
"اتنی سطریں مجھ سے بیزار جرثقیل لکھی گئی ہیں۔"      ( ١٨٥٤ء، خطوط غالب، ١٤٣ )