جعل بسیط

( جَعْلِ بَسِیط )
{ جَع + لے + بَسِیط }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'جعل' کے ساتھ کسرہ صفت لگانے کے بعد عربی زبان سے ہی صفت 'بسیط' ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٩٥٦ء میں "مناظر احسن عبقات" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - [ تصوف ]  جعل بسیط جو عبارت ہے نفس تقرر اعیان ثابتہ سے علم الٰہی میں ایجاب کے ساتھ کہ جن پر آثار اور احکام مرتب نہ ہوں۔
"جعل مرکب اور جعل بسیط جو امور عامہ کے مباحث میں ایک مشہور بحث ہے۔"      ( ١٩٥٦ء، مناظر احسن، عبقات، ٣١ )