جفا طلبی

( جَفا طَلَبی )
{ جَفا + طَلَبی }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'جفا' کے ساتھ عربی زبان سے ہی اسم 'طلب' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقہ کیفیت ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٩١٤ء میں "آزاد سماج" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - ظلم یا اذیت چاہنے والا، مشقت و محنت کا خواہاں۔
"ٹھیک راستہ نہ ملنے پر پورے بلا نوش اور جفا طلب بن گئے۔"      ( ١٩٤١ء، آزاد سماج، ١١١ )