جفت و طاق

( جُفْت و طاق )
{ جُف + تو (و مجہول) + طاق }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'جفت' کے ساتھ 'و' حرف عطف لگانے کے بعد عربی زبان سے ماخوذ اسم 'طاق' ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٦٣ء میں "دیوان اسیر اکبر آبادی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - ایک اور دو، ایسا عدد جو دو پر پورا پورا تقسیم ہو جائے اور وہ جو اس طرح تقسیم نہ ہو سکے، اکیلا اور دوکیلا۔
 بے استخارہ دل کو ہے معلوم حکم رب موقوف امرو نہی نہیں جفت و طاق پر      ( ١٨٦٣ء، دیوان اسیر اکبر آبادی، ١٦٤ )