جام صبوحی

( جامِ صَبُوحی )
{ جا + مے + صَبُو + حی }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'جام' کے ساتھ کسرہ اضافت لگانے کے بعد عربی زبان سے ماخوذ اسم 'صبوحی' ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٩٤٢ء میں "غبار خاطر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - شراب کا پیالہ جو صبح کو پیا جائے۔
"صبح تین سے چار بجے کے اندر اٹھتا ہوں اور چائے کے پے ہم فنجانوں سے جام صبوحی کا کام لیا کرتا ہوں۔"      ( ١٩٤٢ء، غبار خاطر، ٨٩ )