جام طہور

( جامِ طَہُور )
{ جا + مے + طَہُور }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'جام' کے ساتھ کسرہ صفت لگانے کے بد عربی زبان سے ماخوذ اسم 'طہور' ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٣٩ء میں "کلیات سراج" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مذکر - واحد )
١ - اس پاک مشروب کا پیالہ جو شراب سے بھی زیادہ مزے دار بتایا جاتا ہے۔
 زاہد کوں روز محشر جز بوریا نہیں ہے مجلس میں عاشقوں کی جام طہور ہوئیگا      ( ١٧٣٩ء، کلیات سراج، ١٨٠ )