جان پرور

( جان پَرْوَر )
{ جان + پَر + وَر }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'جان' کے ساتھ فارسی مصدر 'پروردن' سے مشتق صیغہ امر 'پرور' بطور لاحقہ فاعلی ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٥١٨ء میں "دکنی ادب کی تاریخ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - روح کو تسکین دینے والا، فرحت بخش۔
 شراب لالہ گوں آئی ہے بطحا کے خمستان سے ہر اک گھونٹ اس کا جاں پرور ہے پیتا چل پلاتا چل      ( ١٩٣٩ء، چمنستان، ٢٢٨ )