جان شکنی

( جان شِکَنی )
{ جان + شِکَنی }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'جان' کے ساتھ فارسی مصدر 'شکستن' سے مشتق صیغر امر 'شکن' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقہ کیفیت ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٢٤ء میں "دیوان مصحفی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - نزع کی حالت، موت کا قرب، جان کنی۔
 بیماری فرقت میں ہے سو طرح کا صدمہ اعضا شکنی، دل شکنی، جاں شکنی کا      ( ١٨٥٤ء، ریاض مصنف، ٨٥ )