جان داری

( جان داری )
{ جان + دا + ری }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'جان' کے ساتھ فارسی مصدر 'داشتن' سے مشتق صیغہ امر 'دار' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقہ کیفیت ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٧٤٠ء میں "ارشاد السالکین" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت
جمع   : جان دارِیاں [جان + دا + رِیاں]
جمع غیر ندائی   : جان دارِیوں [جان + دا + رِیوں (و مجہول)]
١ - قوی، زورآور، توانا، طاقت ور۔
"تم نے بندر کے غدود لگوائے ہیں ورنہ تم میں یہ جان داری کہاں سے آ گئی۔"      ( ١٩٣٥ء، دودھ کی قیمت، ١٢٩ )