جبری ارتعاشات

( جَبْری اِرْتِعاشات )
{ جَب + ری + اِر + تِعا + شات }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'جبر' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقہ نسبت ملانے کے بعد عربی زبان سے ہی اسم 'ارتعاش' کی جمع 'ارتعاشات' ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٩٦٧ء میں "آواز" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - جمع )
١ - [ طبیعیات ]  جب کسی جسم کو باہر دھکے دے دے کر مرتعش رکھا جائے تو ایک ایسی منزل آ جاتی ہے جب یہ جسم اسی پیریڈ کے ساتھ حرکت کرنے لگتا ہے جو بیرونی قوت کا ہے ایسے ارتعاشات جبری ارتعاشات کہلاتے ہیں۔
"جبری ارتعاشات کے تعدد کا انحصار بیرونی قوت کے تعدد پر ہوتا ہے۔"      ( ١٩٦٧ء، آواز، ٣٢٠ )