جذباً

( جَذْباً )
{ جَذ + بَن }
( عربی )

تفصیلات


جذب  جَذْب  جَذْباً

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم کیفیت 'جذب' کے ساتھ 'اً' بطور لاحقہ تمیز ملانے سے "جذباً" بنا۔ اردو میں بطور متعلق فعل مستعمل ہے۔ ١٩٥٨ء میں "ملفوظات، اشرف علی تھانوی" میں مستعمل ملتا ہے۔

متعلق فعل
١ - بطور جذب، کھینچنے یا پکڑنے کے لیے، جذب کرنے کے لیے۔
"بجلی کے تار کو ہاتھ نہ لگانا چاہیے خواہ جذباً (پکڑنے کے لیے) ہو یا دفعاً۔"      ( ١٩٥٨ء، ملفوظات، اشرف علی تھانوی، ٣:٢ )