جذبۂ دل

( جَذْبَۂِ دِل )
{ جَذ + بَہ + اے + دِل }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'جذبہ' کے ساتھ کسرہ اضافت لگانے کے لیے ہمزہ زائد لگانے کے بعد فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'دل' ملانے سےمرکب بنا۔ ١٨٦٩ء میں "دیوان غالب" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - دل کی کشش، دلی خواہش، دل کا جوش ولولہ۔
 جذبۂ دل نہیں لایا تم کو آپ کی خیر عنایت ہی سہی      ( تصویر (آخری شمع)، ٥٣ )