جھانکا

( جھانْکا )
{ جھاں + کا }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت سے ماخوذ اسم 'جھانک' کے ساتھ 'ا' بطور لاحقہ نسبت لگانے سے 'جھانکا' بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨١٠ء میں "کلیات میر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - روزن، سوراخ، رختہ، جھروکا۔
 دل ہے کچھ مکڑیوں کا احساں مند کہ جنھوں نے کیے ہیں جھانکے بند      ( ١٨١٠ء، کلیات میر، ١٠١٤ )
٢ - دیدار، درشن، نظارہ۔
 جاتری آتے تھے دیوی ترے جھانکے کے لیے دھوم متھرا سے جو تھی حسن کی تابندار بن      ( ١٩١٠ء، سرور جہاں آبادی، خمکدہ سرور، ١٤٥ )
٣ - جال دار کھانچہ۔ (شبد ساگر)