جھانکنا

( جھانْکنا )
{ جھانْک (ن مغنونہ) + نا }
( سنسکرت )

تفصیلات


جھانْک  جھانْکنا

سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم 'جھانک' کے ساتھ 'نا' بطور لاحقہ مصدر ملانے سے 'جھانکنا' بنا۔ اردو میں بطور فعل متعدی اور فعل لازم مستعمل ہے۔ ١٦٣٥ء میں "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل لازم
١ - دیکھنا، اُچٹتی نظر ڈالنا۔
"پردہ اٹھا کر ایک خواص نے جھانکا۔"      ( ١٨٩٠ء، طلسم ہوشربا (انتخاب)، ٤٠١ )
٢ - کبھی کبھی پرسش حال کو آنا۔
"ماشاء اللہ پچیس تیس آدمیوں کا کنبہ اور کوئی آ کر جھانکتا بھی نہیں۔"      ( ١٩٠٨ء، صبح زندگی، ١٠٧ )
٣ - جھک کر یا نہوڑا کر دیکھنا۔
"ایک بھیڑ بہت شدت سے پیاسی اس کنوئیں پر آ کر جھانکی۔"      ( ١٨٠١ء، ہفت گلشن، ٤٣ )
٤ - تھوڑا تھوڑا ظاہر ہونا، جھلکنا، دکھائی دینا۔
"اس کے کپڑے میلے تھے لیکن اس کے باوجود اس کا جسم اس کے باہر جھانک رہا تھا۔"      ( ١٩٥٥ء، منٹو، سرکنڈوں کے پیچھے، ١٣٠ )