بارہ باٹ

( بارَہ باٹ )
{ با + رَہ + باٹ }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت سے ماخوذ اسم صفت 'بارہ' اور مصدر بٹنا سے حاصل مصدر 'باٹ' سے مرکب ہے۔ اردو میں بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ اردو میں ١٥٠٣ء میں نوسرہار میں مستعمل ہے۔

صفت عددی ( جمع )
١ - متفرق، ٹکڑے ٹکڑے، منتشر، تتر بتر۔
"کہیں بغیر لکھا پڑھی کئے مر گئے تو تمام ریاست بارہ باٹ ہو جائے گی۔"      ( ١٩٢٢ء، گوشۂ عافیت، ٣٠٣:١ )
٢ - حیران و پریشان، متفکر، متردد۔
 ارض و فلک سب سرگرداں جس کو دیکھو بارہ باٹ      ( ١٩٣٦ء، معارف جمیل، ٥١ )
٣ - تباہ و برباد، غارت، ملیامیٹ۔
"نہ مکاں رہے نہ مکیں، سارا شہر ہی بارہ باٹ ہو گیا۔"      ( ١٩٤٣ء، دلی کی چند عجیب ہستیاں، ٣٦ )