جواب دار

( جَواب دار )
{ جَواب + دار }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'جواب' کے ساتھ فارسی مصدر 'داشتن' سے مشتق صیغہ امر 'دار' بطور لاحقہ فاعلی ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٩٠٠ء میں "دیوان حبیب" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جمع غیر ندائی   : جَواب داروں [جَواب + دا + روں (و مجہول)]
١ - ذمہ دار، قانوناً جس سے حساب کتاب لیا جائے یا باز پرس کی جائے۔
 تو ہمارا جواب دار نہیں کرنے دے جو خدا کرے واعظ      ( ١٩٠٠ء، دیوان حبیب، ١١٧ )