بارہ پتھر

( بارَہ پَتَّھر )
{ با + رَہ + پَتھ + تَھر }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت سے ماخوذ اسم صفت 'بارہ' اور اسم 'پتھر' سے مل کر مرکب توصیفی 'بارہ پتھر' بنا ہے۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٦٩ء میں "عہدنامجات" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - جمع )
١ - چھاؤنی کی حد جس کی کم و بیش بارہ ستونوں یا پتھروں سے حدبندی ہوتی ہے، (مجازاً) (کسی بھی چیز کے) حدود۔
"اس امر کا لحاظ رہے کہ اجناس فروخت شدہ لشکرگاہ سرکاری یا بارہ پتھر میں مستوجب ادارے محصول نہ ہوں گی۔"      ( ١٨٦٩ء، عہدنا مجات، ٦٤:٧ )