اعراض

( اِعْراض )
{ اِع (کسرہ ا مجہول) + راض }
( عربی )

تفصیلات


عرض  اِعْراض

عربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مزید فیہ کے باب افعال سے مصدر ہے۔ اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے اردو میں سب سے پہلے ١٦٣٩ء کو "طوطی نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد
١ - روگردانی، کنارہ کشی۔
"جس غرض سے خدا نے ان کو پیدا کیا تھا اس سے اعراض کیا۔"      ( ١٩٣٢ء، سیرۃ النبیۖ، ٧٦٧:٤ )
٢ - پرہیز، اجتناب۔
"جن روایتوں کے درج کرنے سے حافظ سیوطی کی طبیعت اعراض کرے وہ کس درجہ واہی و مزخرف ہوں گی۔"      ( ١٩١٣ء، مضامین ابوالکلام، ٧٨ )
٣ - انکار۔
"اگر کافر کوئی سا بھی نشان دیکھیں تو اس سے اعراض کریں اور کہیں کہ تو جادو ہے۔"      ( ١٩٢٣ء، سیرۃ النبیۖ، ٥٠٦:٣ )