اعزازی

( اِعْزازی )
{ اِع (کسرہ ا مجہول) + زا + زی }
( عربی )

تفصیلات


عزز  اِعْزاز  اِعْزازی

عربی زبان سے اسم مشتق 'اِعْزاز' کے ساتھ فارسی قاعدے کے تحت 'ی' بطور لاحقۂ نسبت لگائی گئی ہے۔ سب سے پہلے ١٨٤٠ء کو "چمنستان سخن" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع غیر ندائی   : اِعْزازِیوں [اِع + زا + زِیوں (و مجہول)]
١ - اعزاز، عزت، وقار۔     
 اشک کے نور بصر کہنے سے اعزازی ہے بصرئی ہے یہ کبوتر نہیں شیرازی ہے     رجوع کریں:   ( ١٨٤٠ء، شاہ نصیر، چمنستان سخن، ١٨٩ )
صفت نسبتی
١ - منسوب با عزاز : جس سے عزت و وقار مطلوب ہو، جو اظہار عزت کے لیے کیا جائے۔
"زمیندار اپنی اپنی جمعیتوں اور اعزازی خصوصیتوں یعنی ہاتھیوں - وغیرہ کے ساتھ -جلو میں تھے۔"      ( ١٩٢٥ء، مینابازار، شرر، ٤٥ )
٢ - بلاتنخواہ، بلا معاوضہ، رضاکارانہ (منصب یا خدمت وغیرہ)۔
"ایک اعزازی جماعت ایسی بنائی گئی جس نے طلبا میں خاص جوش اور شوق پیدا کر دیا۔"      ( ١٩٣٣ء، مرحوم دہلی کالج، ٩ )
  • Vestibule
  • porch
  • portico;  veranda;  gallery