اعتکاف

( اِعْتِکاف )
{ اِع (کسرہ ا مجہول) + تِکاف }
( عربی )

تفصیلات


عکف  اِعْتِکاف

عربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مزید فیہ کے باب افتعال سے مصدر اور اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٨١٠ء کو "کلیات میر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - گوشہ نشینی، خلوت گزینی، سب سے الگ ہو کر گوشۂ تنہائی میں بیٹھ جانے کا عمل۔
 قفس میں کرے تابکے اعتکاف کرا دے حطیم چمن کا طواف      ( ١٩١١ء، کلیات اسماعیل، ١٦ )
٢ - [ فقہ ]  دنیا میں یکسو ہو کر مدت معین کے لیے مسجد یا کعبۃ اللہ میں عبادت کی غرض سے صائم کی خلوت نشینی۔
 زیارت آپ کی ہے اعتکاف کعبہ سے بہتر ثواب حج سے زائد اجر میں اس کے فراوانی      ( ١٩٣٥ء، عزیز، صحیفۂ ولا، ٨٠ )
٣ - [ تصوف ]  قلب کو شغل دنیا سے فارغ کرنا اور مولیٰ کے ساتھ یکسو رہنا۔ (مصباح التعرف لارباب التصوف، 39)