اتر

( اُتَر )
{ اُتَر }
( سنسکرت )

تفصیلات


اُتَرْنا  اُتَر

'اترنا' سے حاصل مصدر ہے ترکیبات میں استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں ١٩٢٥ء کو "دیوان شوق قدوائی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم حاصل مصدر ( مذکر - واحد )
١ - اترنا کا حاصل مصدر     
 طبیب عشق یہ کہتا ہے ہجر کی تپ کو کہ چڑھ تو آتا ہے اس کو اتر نہیں آتا     رجوع کریں:   ( ١٩٢٥ء، شوق قدوائی، دیوان، ٥٢ )
١ - اتر گئی لوئی تو کیا کرے گا کوئی
انسان بے حیائی اختیار کرے تو کسی کا خوف نہیں رہتا، جب عزت اتر جاتی ہے تو انسان نڈر ہو جاتا ہے۔ (امیراللغات، ٤٧:٢)
  • an answer;  the north