بارہ مسالے

( بارَہ مَسالے )
{ با + رَہ + مَسا + لے }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اصل لفظ 'مصالحہ' ہے۔ اردو میں اس سے ماخوذ 'مسالہ' بھی مستعمل ہے۔ 'مسالہ' کے ساتھ سنسکرت سے ماخوذ صفت عددی 'بارہ' بطور لاحق لگنے سے قواعد کے تحت 'مسالہ' کی جمع 'مسالے' آ گیا اور 'بارہ مسالے' مرکب توصیفی بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٩٠٥ء میں "کایا پلٹ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - جمع )
جمع غیر ندائی   : بارَہ مَسالوں [با + رَہ + مَسا + لوں (و مجہول)]
١ - کھانے میں چٹ پٹا پن پیدا کرنے والی بارہ چیزیں (جن کے نام یہ ہیں : زیرہ، پودینہ، بڑی الائچی، تیج پات، کالی مرچ، سونف، نمک، دھنیا، ہلدی، ادرک، اجوائن، کلونجی)۔
 بارہ مسالے ایک طرف درد اک طرف پیپل سے فائدہ ہے نہ کچھ تیج پات سے      ( ١٩٢١ء، اکبر، کلیات، ٣٨٩:١ )
٢ - کسی بات کی طرف مائل ہونے کے کل اسباب۔
"اندھیری بھی جھکی آتی تھی - ماندگی کی بیڑیاں پاؤں میں جد پڑی تھیں غرضیکہ بارہ مسالے اکٹھا تھے۔"      ( ١٩٠٥ء، کایا پلٹ، سجاد حسین، ٣ )
  • (lit.) Twelve spices