لال کتاب

( لال کِتاب )
{ لال + کِتاب }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'لال' کے بعد عربی اسم 'کتاب' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو زبان میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٥٤ء کو "دیوان ذوق" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : لال کِتابیں [لال + کِتا + بیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : لال کِتابوں [لال + کِتا + بوں (و مجہول)]
١ - ایک سرخ رنگ کی کتاب جو لال بجھکڑ نے رکھی ہوئی تھی جس میں دیکھ کر وہ لوگوں کے سوالوں کا جواب دیا کرتا تھا۔ (جامع اللغات، نوراللغات)۔
٢ - وہ کتب جس میں جاہلوں کے نزدیک تمام بالوں کا جواب حسب مرضی یا حسبِ سوال مل جائے۔
 لال کتاب اپنی اب، بادۂ لالہ رنگ ہے میکدہ اپنے واسطے مدرسۂ فرنگ ہے      ( ١٨٥٤ء، دیوان ذوق، ٢٤٨ )
٣ - یادداشت درج کرنے کی نوٹ بک۔
"ڈاکٹر . کی اجازت کے بغیر اسے اپنی لال کتاب میں لکھ لیا۔"      ( ١٩٣٢ء، اخوان الشیاطین، ١٥٠ )
٤ - پٹواری یا قانون کا سرکاری رجسٹر جس میں دیہات کے شجرے اور خسرے کی کیفیت مندرج ہوتی ہے اور اس کی جلد بندی پرگنہ وار ہوتی ہے۔
"شور صاحب تشریف لائے جیسے کسی پٹواڑی کی لال کتاب گم ہو گئی ہو۔"      ( ١٩٧٣ء، جہانِ دانش، ٤٥٤ )