لبالب

( لَبالَب )
{ لَبا + لَب }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اس 'لب' کے ساتھ 'ر' بطور لاحقۂ اتصال لگا کر فارسی اسم 'لب' لگانے سے 'لبالب' بنا۔ اردو زبان میں بطور اسم اور صفت استعمال ہوتا ہے ١٥٦٤ء کو "دیوانِ حسن شوقی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - منھ تک بھرا ہوا، کناروں تک پُر، لبریز۔
 اپنے محتاج پیالوں کو لبالب کرلے درد کہتا ہے کہ آنکھوں کو مہذب کرلے      ( ١٩٩٢ء، افکار، کراچی، جون، ٣٨ )