لامتناہیت

( لامُتَناہِیَّت )
{ لا + مَتَنا + ہی + یَت }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'لا' بطور سابقہ نقی کے بعد عربی اسم 'متناہی' کے ساتھ 'یت' بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے مرکب بنا۔ اردو زبان میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٣١ء کو "تاریخ فلسفہ جدید" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - لامتناہی ہونے کی حالت، لامحدودیت۔
"خالص عقل اور مذہبی سائیکالوجی میں (جس سے مراد تصوف ہے) جو آئیڈیل ظاہر ہوتا ہے، وہ لامتناہیت کا سمجھنا اور اس سے حظ اٹھاتا ہے۔"      ( ١٩٨٧ء، طواسین اقبال، ١٩٨:١ )