لطائف نگار

( لَطائِف نِگار )
{ لَطا + اِف + نِگار }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'لطائف' کے بعد فارسی مصدر 'نگاشتن' سے صیغۂ امر 'نگار' بطور لاحقۂ فاعلی لگانے سے مرکب بنا۔ اردو زبان میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩١٨ء کو "چٹکیاں اور گدگدیاں" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جمع غیر ندائی   : لَطائِف نِگاروں [لَطا + اِف + نِگا + روں (و مجہول)]
١ - مزاح نگار، ظریفانہ مضامین لکھنے والا، ہنسنے ہنسانے کے مضمون لکھنے والا۔
"اردو سے امرا اور دولت مندوں کی نفرت اور دوری بھی اردو میں لطائف نگاروں کی قلت کا باعث ہے۔"      ( ١٩٣٣ء، زندگی، ملا رموزی، ٢٠ )