لال انگارا

( لال اَنْگارا )
{ لال + اَن (ن غنہ) + گا + را }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'لال' کے بعد ہندی اسم 'نگار' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو زبان میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٣٠ء کو "کلیات نظیر" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - نہایت سرخ، دہکتا ہوا۔
"جب درو دیوار کو لال انگارا کر دیا اور کہا کہ اب ہم کو تانبا لادو کہ اس کو پگھلا کر اس دیوار پر انڈیل دیں۔"      ( ١٨٩٥ء، ترجمۂ قرآن مجید، نذیر احمد، ٤٢٨ )
٢ - شوخ، چنچل۔ (فرہنگ آصفیہ)۔
٣ - غصّے میں بھرا ہوا، غضب ناک، خشمگیں، لال انگارا۔
 اس کے سنتے ہی غضب ہو کے وہ لال انگارا لاٹھی پاٹی جو نہ پائی تو پھر آخر جھنجھلا کھینچ مارا مرے سینے پہ اٹھا کر تربوز      ( ١٨٣٠ء، کلیات نظیر ٢، ١٦٧:٢ )