عربی زبان میں مشتق اسم 'لا' بطور سابقہ نفی کے بعد عربی اسم 'تعین' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو زبان میں بطور صفت اور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٧٨٤ء کو "دیوانِ درد" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔
١ - وہ جس کا تعین نہ ہو سکے، وہ جس کی حد بندی نہ کی جاسکے، وہ جس کا احاطہ نہ کیا جاسکے۔
"پہلے کچھ نہ تھا فقط ایک الگ یعنے ذاتِ تعین بے نام و نشان تعینات حسی سے منزہ و مبرا۔"
( ١٨٨٤ء، تذکرۂ غوثیہ، ١٤١ )
٢ - [ تصوف ] وہ ذات جو حواس ظاہر و باطن کی گرفت سے بالا تر ہے، وہ ہستی جو اپنے صفات کمالیہ کی بنا پر تعین اور احساس سے منزہ ہے، خدائے تعالی نیز مرتبۂ ذات۔
"تعینات (مظاہر) کی حیثیت گویا بساطِ لاتعین کی شکنوں کی سی ہے۔"
( ١٩٨٩ء، میر تقی میر اور آج کا ذوقِ شعری، ١٣٨ )