اتراہٹ

( اِتْراہَٹ )
{ اِت + را + ہَٹ }
( ہندی )

تفصیلات


اِتْرانا  اِتْراہَٹ

'اترانا' سے حاصل مصدر ہے۔ اردو کے ایک قاعدے کے مطابق 'نا' علامت مصدر ہٹا کر 'ہٹ' بطور لاحقۂ حاصل مصدر لگایا گیا ہے۔ اردو میں ١٩٢٤ء کو "اودھ پنچ، لکھنؤ" میں مستعمل ملتا ہے

اسم حاصل مصدر
١ - اترانے کی کیفیت، اترانے کا عمل، غرور، ناز، اترایا۔
"پریم چند میں یہ بات نہیں ہے، یہ اتراہٹ انھیں چھو کر بھی نہیں گئی۔"      ( ١٩٤٢ء، میزان، ٢١٠ )