باری دار

( باری دار )
{ با + ری + دار }

تفصیلات


سنسکرت سے ماخوذ اسم 'باری' کے ساتھ فارسی مصدر داشتن سے مشتق صیغۂ امر 'دار' بطور لاحقۂ فاعلی لگنے سے 'باری دار' مرکب توصیفی بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٧٨٤ء میں "سحرالبیان" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : باری داروں [با + ری + دا + روں (و مجہول)]
١ - پہرے چوکی والا، (کسی مقام کا) چوکیدار۔
"باری دار نے عرض کیا - جماعت تیار ہے۔"      ( ١٩٢٠ء، بزم آخر، ٦٣ )