شیرنی

( شیرنی )
{ شیر (ی مجہول) + نی }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'شیر' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ تانیث لگانے سے 'شیرنی' بنا۔ اردو زبان میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٣٥ء کو "قدیم اردو کے حوالے سے "مینا ستونتی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جنسِ مخالف   : شیر [شیر (ی مجہول)]
جمع   : شیرنِیاں [شیر (ی مجہول) + نِیاں]
جمع غیر ندائی   : شیرنِیوں [شیر (ی مجہول) + نِیوں (و مجہول)]
١ - شیر کی مادہ۔
"دور ذرا شیرنی اور اس کے بچے بیٹھے تھے۔"      ( ١٩٨٧ء، آجاؤ افریفہ، ١٠٩ )
٢ - جوان، بہادر اور طاقت ور عورت۔
"وہ بدنصیب ماں جس کی آنکھوں کے سامنے سے بائیس برس کی جوان شیرنی اس طرح تڑپ تڑپ کر اٹھ رہی ہو وہی بتا سکتی ہے کہ دل پر گیا گزر گئی۔"      ( ١٩٢٤ء، وداعف خاتون، ١١ )