شیروانی

( شیروانی )
{ شیر (ی مجہول) + وا + نی }
( مقامی )

تفصیلات


مقامی زبان سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو زبان میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٢١ء کو "فغانِ اشرف" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : شیروانِیاں [شیر (ی مجہول) + وا + نِیاں]
جمع غیر ندائی   : شیروانِیوں [شیر (و مجہول) + وا + نِیوں (و مجہول)]
١ - لمبی پٹی یا کالر دار جدید وضع قطع کی اچکن جس کا رواج اب عام ہے، چونکہ حیدر آباد کے امرا کشمیر کے بنے ہوئے اعلٰی قسم کے اونی کپڑے (جو شیروانی یا شروان کے نام سے مشہور تھا) اچکن پہنا کرتے تھے اس لیے کپڑے کی شہرت اور عمدگی کی وجہ سے اچکن کا نام شیروانی زبان زدِ عام و خاص ہو گیا۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 148:2)
"ہم شیروانی اور ترکی ٹوپی پہن کر کالج جایا کرتے تھے۔"      ( ١٩٨٤ء، مقاصد و مسائل پاکستان، ١٩٢ )