شیطان کا باوا

( شَیطان کا باوا )
{ شَے (ی لین) + طان + کا + با + وا }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'شیطان' کے بعد سنسکرت زبان سے ماخوذ حرف اضافت 'کا' لگا کر ہندی اسم 'باوا' لگانے سے مرکب اضافی بنا۔ اردو زبان میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٤٩ء کو "سرود و خروش" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : شَیطان کے باوے [شَے (ی لین) + طان + کے + با + وے]
جمع   : شَیطان کے باوے [شَے (ی لین) + طان + کے + با + وے]
جمع غیر ندائی   : شَیطان کے باووں [شَے (ی لین) + طان + کے + با + ووں (و ثانی مجہول)]
١ - شیطان کا باب، (مجازاً) نہایت شریر، شریروں کا استاد۔
 بے کسوں کی دوستی کارِ شیاطیں ہے اگر تو فقط شیطاں نہیں، شیطان کا باوا ہوں میں      ( ١٩٤٩ء، سرود و خروش، ٩٨ )