لٹھ مار

( لَٹھ مار )
{ لَٹھ + مار }

تفصیلات


پراکرت زبان سے ماخوذ اسم 'لٹھ' کے بعد 'ہندی' مصدر 'مارنا'سے صیغہ امر 'مار' بطور لاحقہ فاعلی لگانے سے مرکب بنا۔ اردو زبان میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم اور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٣٠ء کو "کلیات نظیر" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر )
جمع غیر ندائی   : لَٹھ ماروں [لَٹھ + ما + روں (و مجہول)]
١ - [ زراعت ]  وہ مزارع یا کسان جو آب پاشی کے لیے بند باندھے۔ (اردو قانونی ڈکشنری)
صفت ذاتی
جمع غیر ندائی   : لَٹھ ماروں [لَٹھ ما روں (و مجہول)]
١ - بے رو رو رعایت کھری کھری کہنے والا۔
"گزرے زمانوں میں مصلحین دانا اور زیرک قسم کے لوگ ہوا کرتے تھے آج کل کی طرح لٹھ مار نہیں ہوتے تھے۔"      ( ١٩٨٩ء، جنگ، کراچی، ٧جون، ٣ )