لوٹ کھسوٹ

( لُوٹ کَھسوٹ )
{ لُوٹ + کَھسوٹ (و مجہول) }

تفصیلات


پراکرت زبان سے ماخوذ اسم 'لوٹ' کے بعد ہندی اسم 'کھسوٹ' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو زبان میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٦٤ء کو "مذاق العارفین" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - غارت گری، رہزنی، قزاقی، ڈاکا زنی۔
"شہر پر قبضے کے بعد فوجی افسروں کو ہر طرح آزاد کر دیا گیا ہر طرف لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم ہوا۔"      ( ١٩٧٧ء، ہندی اردو تنازع، ٧٩ )
٢ - استحصال۔
"جس میں مغربی معاشرے کی معاشی لوٹ کھسوٹ بھی نہ ہو۔"      ( ١٩٨٦ء، اقبال اور جدید دنیائے اسلام، ٣٣٧ )
  • Plundering and slaying;  pillage;  hawoc