لٹھا

( لَٹّھا )
{ لَٹھ + ٹھا }
( پراکرت )

تفصیلات


پراکرت زبان سے ماخوذ اسم 'لٹھ' کے ساتھ 'ا' بطور لاحقہ تکبیر لگانے سے 'لٹھا' بنا۔ اردو زبان میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٠٣ء کو "اخلاق ہندی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : لَٹّھے [لَٹھ + ٹھے]
جمع   : لَٹّھے [لَٹھ + ٹھے]
جمع غیر ندائی   : لَٹّھوں [لَٹھ + ٹھوں (و مجہول)]
١ - لکڑ، کڑی وغیرہ۔
"کچھ لٹھے سوکھ رہے کچھ کو آگ کے قریب رکھا ہوا ہے۔"    ( ١٩٨١ء، سفر در سفر، ٢١ )
٢ - [ مجازا ] دھات یا پتھر وغیرہ کی وہ لمبی سل جو سلیپر وغیرہ کی جگہ استعمال کی جائے۔
"مقبرے کی چھت کے لٹھے پتھر کے ہیں۔"    ( ١٩٠٣ء، چراغ دہلی، ٤٣٩ )
٣ - آراضی کا ایک پیمانہ جو بیگھے کا بیسواں اور جریب کا دسواں حصّہ ہوتا ہے۔ (اردو قانونی ڈکشنری، نور اللغات)
٤ - وہ لکڑی جس میں ٹھیلے یا بھارکس کا دھرا بٹھایا یا پیوست کیا جاتا ہے جو دھرے کی پکڑ اور مضبوطی کے لیے بطور پشتی دان کا کام دیتا ہے اور دھرے کو ٹیڑھا ہونے اور ٹوٹنے سے بچاتا ہے، بھونرا، جھاند، نسوری۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 114:5)
٥ - [ کنایۃ ]  بہت موٹا۔
"لال دیر غصّے سے لال ہوا اور اپنا لٹھا سا ایک ہاتھ بڑھا کر گلفام کا دست نازک زور سے پکڑا۔"      ( ١٩٥٦ء، لکھنؤ کا عوامی اسٹیج، ١٨١ )
  • A beam
  • rafter
  • timber;  railway- sleeper;  a measuring rod or pde;  a coarse kind of long colth