لوز

( لَوز )
{ لَوز (و لین) }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم ہے۔ اردو زبان میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٧٠٣ء کو "جنگ نامہ بھنگی و پوستی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : لَوزیں [لَو (و لین) + زیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : لَوزوں [لَو (و لین) + (و مجہول)]
١ - بادام
"یہ درخت مشہور ہے بادام کو کہتے ہیں۔"      ( ١٨٧٧ء، عجائب المخلوقات (ترجمہ)، ٣٦٣ )
٢ - ایک قسم کا حلوا جسے بادام اور پستے سے تیار کرتے ہیں۔
"پستے وغیرہ کی لوز. اور ہاں بھولا جھٹن کے ہاں کے سموسے۔"      ( ١٩٥٤ء، پیر نابالغ، ٣٠٠ )
٣ - حلوے یا مٹھائی کا چوکور ٹکڑا جس کی لمبائی زیادہ ہو اور نوکیں نکلی ہوں، لوازمات یا شکر یاروں کی شکل۔
"ایک دوسرا رکاب دار جوزی حلوہ سوہن کی لوزیں ایسی نرم بناتا تھا کہ چھری سے بہ آسانی کٹ سکتی تھیں۔"      ( ١٩٨٨ء، لکھنویاتِ ادیب، ٥ )
٤ - ایک درخت کی چھال۔
"کشمیری لوز پر لکھتے ہیں جو ایک درخت کی چھال ہے۔"      ( ١٩٣٩ء، آئین اکبری (ترجمہ)، ١، ١٠٦٢ )
٥ - دوا وغیرہ کی ٹکیا۔
"بقدر نصف درہم نور بنا بنا کر سایے میں خشک کر لیجیے۔"      ( ١٩٦٧ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٢١:٣ )
٦ - سیب، آم وغیرہ کے خوبصورتی سے تراشے ہوئے قتلے یا ٹکڑے۔
"اوّل آم کو چھیل کر اس کی لوزیں بنا بنا کر لوہے کے کانٹے سے خوب چھیدے۔"      ( ١٩٣٠ء، جامع الغنون، ١٣:٢ )
  • An almond;  a kind of sweet meat