لکیر کا فقیر

( لَکِیر کا فَقِیر )
{ لَکِیر + کا + فَقِیر }

تفصیلات


ہندی زبان سے ماخوذ اسم 'لکیر' اور عربی زبان سے مشتق اسم 'فقیر' کے مابین 'کا' بطور 'حرف اضافت' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو زبان میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٨٠ء کو "نیرنگ خیال" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
١ - پرانی روش کا دلدادہ، پابند روایت۔
"لکیر کا فقیر جو اپنی راہ سے ذرا سا بھی ادھر ادھر نہیں جاسکتا نہ کسی کو جانے کی اجازت دیتا ہے۔"      ( ١٩٨٨ء، اردو، جولائی تا ستمبر، ١٣٩:٣ )
٢ - کسی شے پر فریفتہ۔
 مٹ گیا اسکی چینِ ابرو پر دل فقیر اس لکیر کا نکلا      ( ١٩٠٣ء، سفینہ نوح، ١١ )