لڑی بند

( لَڑی بَنْد )
{ لَڑی + بَنْد }

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم 'لڑی' کے بعد فارسی مصدر 'بستن' سے صیغہ امر 'بند' بطور لاحقہ فاعلی لگانے سے مرکب بنا۔ اردو زبان میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور صفت اور متعلق فعل استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٤٥ء کو "الف لیلہ و لیلہ" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - مسلسل، لگاتار، متواتر۔
"اگر باولے کتے کو جلد ختم نہ کیا گیا تو اسفندیار کا بچنا غیر ممکن ہے، وہ تابڑ توڑ لڑی بند وار کرے گا۔"      ( ١٩٦٧ء، عشق جہانگیر، ٢٤٢ )