لیا دیا

( لِیا دِیا )
{ لِیا + دِیا }

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ مصدر 'لینا' سے صیغہ حالیہ تمام 'لیا' اور پراکرت زبان سے ماخوذ مصدر 'دینا' سے صیغہ حالیہ تمام 'دیا' کے بالترتیب ملنے سے مرکب بنا۔ اردو زبان میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٢٤ء کو "دیوان مصحفی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : لِیے دِیئے [لِیے + دِیے]
جمع   : لِیے دِیے [لِیے + دِیے]
١ - نیک کاموں کا پھل، وہ نیکی جو کبھی کی ہو، کیا کرایا۔
 آئے گا کام حشر کے دن سب لیا دیا دنیا میں دیجیے تو قیامت میں پائیے