لوٹنا

( لَوٹْنا )
{ لَوٹ (و لین) + نا }
( پراکرت )

تفصیلات


پراکرت زبان سے ماخوذ اسم 'لوٹ' کے ساتھ اردو لاحقہ مصدر 'نا' لگانے سے 'لوٹنا' بنا۔ اردو زبان میں بطور فعل استعمال ہوتا ہے۔ ١٧٤٦ء کو "قصۂ مہر افروز و دلبر" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

فعل لازم
١ - واپس ہونا، پھرنا، بازگشت کرنا، مراجعت کرنا۔
"آئی ایس پی آر کے دھڑے میں لوٹے بمشکل چند روز ہوئے تھے کہ ایک اور دورہ نکل آیا۔"      ( ١٩٨٨ء، سلیوٹ، ٥١ )
فعل متعدی
١ - الٹنا پلٹنا، رخ بدلنا (کپڑے وغیرہ کا)۔
"خاکہ کو لوٹ کر دوسری طرف کی سطح بھی اس طرح صاف کر لیجیے۔"      ( ١٩٣٥ء، لکڑی کا باریک کام، ٣٠ )
٢ - اعادہ کرنا، دہرانا، ازسرنو بجا لانا۔
"چالیس آیتیں پڑھ سکے اور پھر اگر فاسد ہووے وضو تو لوٹ سکے۔"      ( ١٨٦٧ء، نور الہدایہ، ٨٦:١ )