لرزانا

( لَرْزانا )
{ لَر + زا + نا }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ مصدر 'لرزنا' کا تعدیہ ہے۔ اردو زبان میں بطور فعل استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٧٠ء کو "دیوانِ مشرف" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

فعل متعدی
١ - ہلانا، جنبش دینا، حرکت دینا۔
"زلزلہ آئے گا، ایسا زلزلہ جو پوری دنیا کو مدتوں لرزاتا رہے گا۔"      ( ١٩٨٥ء، اردو ڈائجسٹ، لاہور، فروری، ٨٩ )
٢ - کپلپا دینا، ہلا دینا؛ (مجازاً) خوف زدہ کر دینا۔
"مسلمان ایسے جوش و خروش سے ان تحریکوں میں شریک ہوئے کہ. جس نے ہندوستان کی زمین کو لرزا دیا تھا۔"      ( ١٩٨٤ء، مقاصد و مسائل پاکستان، ١٠٤ )
  • to cause to shake
  • or tremkle
  • or quiver;  to shake.